سرحد حکومت سے روابط منقطع:طالبان
طالبان نے صوبہ سرحد کی حکومت کے ساتھ ہر قسم کے روابط منقطع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ فوج اور بعض دیگر عناصر امن معاہدے کی کامیابی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
سوات طالبان کے ترجمان مسلم خان نے بی بی سی کو بتایا حکومت کے ساتھ روابط منقطع کرنے کا فیصلہ پیر کے روز طالبان کی اعلٰی قیادت کی سربراہی میں ہونے والے شوریٰ کے ایک اجلاس میں کیا گیا ہے۔
ان کے بقول شوریٰ نے معاہدے کے مطابق علاقے سے فوج کی واپسی، چیک پوسٹوں کے خاتمےاور قیدیوں کی رہائی کے سلسلے میں صوبائی حکومت کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مذاکراتی کمیٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایک ہفتے تک حکومت کے ساتھ کسی قسم کا کوئی رابطہ نہ رکھیں اور اگر اس دوران بھی کوئی پیشرفت نہ ہوسکی تو اگلے اجلاس میں معاہدے کے برقرار رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
مسلم خان کا مزید کہنا تھا کہ معاہدے پر عملدآمد کے حوالے سے انہیں صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے خلوص پر کوئی شبہ نہیں البتہ ان کے بقول’فوج اور بعض دیگر عناصر معاہدے کو ناکام بنانے کی کوششوں مصروف ہیں جبکہ صوبائی حکومت ان کے سامنے بے بس نظر آ رہی ہے‘۔
ان کے مطابق معاہدے میں ان سے وعدہ کیا گیا تھا کہ طالبان قیدیوں کو پندرہ دن میں رہا کر دیا جائے گا مگر پچیس دن گزرنے کے باوجود ابھی تک صرف اٹھارہ افراد کو رہا کیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’طالبان اس بات کو اچھی طرح سمجھ رہے ہیں کہ فوج کی بیدخلی، چیک پوسٹوں کے خاتمے اور شریعت کا نفاذ ایک وقت طلب کام ہے تاہم حکومت کو کم از کم تمام قیدیوں کو جلد سے جلد رہا کردینا چاہیے‘۔