معزول چیف جسٹس کو تنخواہ مل گئی

حکومت نے پی سی او کے تحت حلف نہ اُٹھانے والے سپریم کورٹ کے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت سپریم کورٹ کے گیارہ معزول ججوں کو سات ماہ کی تنخواہ ادا کر دی ہے۔ معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے گھر کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کے وکیل اطہر من اللہ نے کہا کہ جسٹس افتخار محمد چوہدری کو چیف جسٹس کی تنخواہ کا چیک دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا ججوں کو دیے جانے والے چیک پر جج صاحبان کے ناموں سے پہلے جسٹس لگایا گیا ہے جو کہ صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے اس بیان کی نفی کرتا ہے کہ تین نومبر کو پی سی او کے تحت حلف نہ اُٹھانے والے جج اب جج نہیں رہے۔ دوسری طرف فنانس بل کے ذریعے ججوں کی تعداد بڑھانے کے اقدام کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں دائر کی جانے والی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے کے بارے میں سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد اسلم کل یعنی بدھ کو کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان معزول ججوں میں شامل جسٹس جاوید اقبال کو تنخواہ کا چیک نہیں دیا گیا کیونکہ انہوں نے پاکستان پریس کونسل کے چئرمین کا عہدہ سنبھال لیا تھا۔ واضح رہے کہ جسٹس جاوید اقبال کی پاکستان پریس کونسل میں تعیناتی چودہ نومبر دو ہزار سات کو ہوئی تھی اور انہوں نے اس عہدے سے اکتیس مارچ کو استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کا چیک بعد میں دیا جائے گا۔ سیکرٹری قانون آغا رفیق نے منگل کو ججز کالونی جا کر معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، جسٹس سردار رضا خان اور جسٹس ناصرالملک کو تنخواہ کے چیک دیے جبکہ سپریم کورٹ کے وہ معزول جج صاحبان جو ججز کالونی میں رہائش پذیر نہیں یا بیرون ملک ہیں، اُن کے چیک افتخار محمد چوہدری کے حوالے کر دیے گئے۔ ججوں کو دیے جانے والے چیک پر جج صاحبان کے ناموں سے پہلے جسٹس لگایا گیا ہے جو کہ صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے اس بیان کی نفی کرتا ہے کہ تین نومبر کو پی سی او کے تحت حلف نہ اُٹھانے والے جج اب جج نہیں رہے۔ اطہر من اللہ سپریم کورٹ کے معزول جسٹس خلیل الرحمن رمدے اور جسٹس میاں شاکر اللہ جان برطانیہ کے دورے پر ہیں جبکہ باقی چھ جج صاحبان اپنے آْبائی گھروں میں رہائش پذیر ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین آصف علی زرداری کی ہدایت پر وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے پی سی او کے تحت حلف نہ اُٹھانے والے اعلٰی عدالتوں کے ساٹھ ججوں کو تنخواہیں ادا کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ سپریم کورٹ کے معزول جسٹس سردار رضا خان، جنہوں نے تنخواہ کا چیک وصول کیا ہے، نے کہا ہے کہ انہیں یہ چیک اُس اکاونٹ سے نہیں دیے گئے جہاں سے اُن کی تنخواہیں آتی تھیں۔ بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیکرٹری لاء نے انہیں وہ دستاویز بھی دکھائی ہیں جس کے تحت انہیں تنخواہوں کے چیک دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب سپریم کورٹ کے جج صاحبان بحال ہوں گے تو یہ رقم اُن کی تنخواہوں کی مد میں ایڈجسٹ کر لی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ چیک وزیراعظم کے صوابدیدی فنڈز سے بھی نہیں دیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس تنخواہوں کے چیک میں معزول ججوں کے زیر استعمال گاڑیوں کا پیٹرول شامل نہیں ہے۔ سردار رضا نے کہا کہ تین نومبر سے پہلے ان جج صاحبان کو چار سو لیٹر ماہانہ پیٹرول ملتا تھا جو اب بڑھا کر چھ سو لیٹر کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جو معزول جج صاحبان اپنے آبائی گھروں میں رہ رہے ہیں اُن کے گھر ابھی بھی ججز کالونی میں ہیں۔ واضح رہے کہ صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے تین نومبر سنہ دو ہزار سات میں ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ساٹھ ججوں کو معزول کرنے کے بعد انہیں گھروں میں نظر بند