امریکی فوج پر سینیٹ کمیٹی کی تنقید
امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی نے گوانتانامو بے میں قیدیوں سے تفتیش کے لئے اختیار کرنے والے طریقہ کار کے عمل پر امریکی فوج پر تنقید کی ہے۔
اس سے پہلے پینٹا گون کے وکلا نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ انسانی حسات کو محروم رکھنا اور پانی میں ڈبونے کا احساس دلانا یا واٹر بورڈنگ جیسے طریقہ کار امریکی فوجیوں کو دی جانے والی تربیت سے حاصل ہونے والے تجربے کی بنیاد پر اختیار کئے گئے تھے۔
کمیٹی کے چئیرمین کارل لیون نے کہا ہے کہ امریکی فوج نے ضوابط کو مروڑ کر اس قانونی شکل دینے کی کوشش کی۔
ان وکلا کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایسے طریقوں کی قانونی حیثیت کے بارے میں سن دو ہزار دو میں ہی تشویش کا اظہار کردیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے ان بیانات کے رد عمل میں کہا ہے کہ امریکہ نے تمام قیدیوں کو سے انسانی سلوک روا رکھا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان ٹونی فراٹو کا کہنا ہے کہ ’قیدیوں کے ساتھ بد سلوکی کرنا کبھی بھی امریکی حکومت کی پالیسی نہیں رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا ’اس حکومت کی پالیسی رہی ہے کہ قیدیوں کے ساتھ تفتیش کی جائے اور اس ملک کو محفوظ رکھنے کے لئے ان سے معلومات حاصل کی جائیں۔‘
امریکی فوج کے وکلا کے یہ بیانات اس رپورٹ کے ابتدائی حصے کے طور پر جاری کئے گئے ہیں جو سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی تیار کررہی ہے۔
تفتیش کے ان طریقہ کار کو، جن میں سے کچھ کی فہرست وکلا کو امریکی فوج کے ماہرین نے مہیا کی تھیں، اس وقت امریکہ کے وزیر دفاع ڈونالڈ رمزفیلڈ نے ان وکلا کی طرف سے اعتراض کے باوجود منظور کیا تھا۔
سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے چئیرمین سینیٹر کارل لیون نے کہا ہے کہ ان طریقہ کار کی مسٹر رمزفیلڈ کی طرف سے منظوری سے ’ایک ایسا وائرس پھیل گیا جس نے عراق اور افغانستان میں امریکی تفتیشی مراکز کو متاثر کیا ہے۔‘