شعیب اختر سے خصوصی ملاقا

بی بی سی ہندی سروس کے پرگرام ’ایک ملاقات‘ میں سنجیو سریواستو نے اس بار پاکستان کے تیز گيند باز شعیب اختر سے بات چيت کی ہے۔ پیش ہے ان سے بات چيت کا خلاصہ۔ سوال:شعیب یہ بتائیں کہ اتنے دنوں تک انڈین پریمیئر لیگ کا ہنگامہ رہا اور اب جبکہ آئی پی ایل کا سیزن ختم ہوچکاہے تو آپ پاکستان لوٹ رہے ہیں، اب آپ کا اگلا ایجنڈا کیا ہے؟ جواب: اگلا دور میرے اوپر لگی پابندی کی انکوائری کا ہے۔ واپس جاکر ٹیسٹ اور ایک روزہ کرکٹ کی پریکٹس پر فوکس کرونگا۔ اوپر والے سے دعا کروں گا کہ مجھ پر سے پابندی ہٹ جائے اور میں کرکٹ کھیل سکوں۔ باقی منصوبے اس کے بعد ہی ہوسکیں گے۔ سوال:اچھا یہ بتائیں کہ کیا آپ کو اندازہ تھا کہ آئی پی ایل میں آپ کی ٹیم کولکتہ نائٹ رائڈرز اور کرکٹ شائقین آپ کو اس طرح پلکوں پر بٹھائیں گے؟ جواب: حقیقت میں مجھے اندازہ نہیں تھا کہ لوگ مجھے اس قدر پیار اور عزت دیں گے، حالانکہ مجھے پتہ ہے کہ بھارتی لوگ اور خاص طور پر بنگال کے لوگ کرکٹ کے بےحد شوقین ہیں۔ اس کے علاوہ میری ٹیم اور مینجمنٹ کے ساتھ شاہ رخ خان نے مجھے بہت سپورٹ کیا۔ میرے برے وقت میں انہوں نے ساتھ دیا اور میرا حوصلہ بڑھایا۔ ہمیں امید ہے کہ اگلی بار ہم ضرور آئی پی ایل میں کامیاب ہوں گے۔ سوال:شعیب اپنی پسند کا کوئی گانا بتائیں؟ جلگ پہچان کا عزم میرا شروع سے ماننا تھا کہ ایسا کام کیا جائے جس سے دوسروں سے الگ پہچان بناؤں، حالانکہ میں کئی سارے ایسے کام کرتا ہوں جو سب سے الگ ہوجاتے ہیں۔ مجھے لگتا تھا کہ میں وسیم اکر اور وقار یونس سے تیز گیند باز بن سکتا ہوں۔ میں نے سوچ رکھا تھا کہ 1999 کے ورلڈ کپ میں سب سے تیز گیند بازی کروں گا۔ شعیب اختر جواب: مجھے کئی گانے پسند ہیں لیکن نصرت فتح علی خان کے گیت اور غزلیں مجھے بہت پسند ہیں۔ اس کے علاوہ نئے فلمی گانوں میں ’دردِ ڈسکو‘ اچھا لگتا ہے۔ سوال:شاہ رخ ایک سٹار ہیں لیکن شعیب کوئی کم سٹار نہیں۔ اس کے علاوہ ٹیم کے کپتان سورو گنگولی ایک بڑے کھلاڑی ہیں، تو ٹیم میں توازن کیسے بنتا تھا کیونکہ آپ دونوں مخالف ٹیم کے رکن رہ چکے ہیں؟ جواب: حقیقت میں یہ تعجب کی بات تھی لیکن سچ یہ بھی ہے کہ ہم ایک ٹیم کی طرح کھیل رہے تھے۔ گنگولی نے مجھے بڑا سپورٹ کیا اور خیال رکھا۔ وہ میدان میں اور میدان کے بار بھی ایک اچھے کپتان ہیں۔ وہ ہمیں میچ ونر کی طرح دیکھتے تھے اور اللہ کا شکر ہے کہ میں نےگیند بازی کی بدولت ایک میچ میں جیت دلا دی، حالانکہ پاکستان سے میں جن حالات میں آیا تھا تو میں اتنا تیار نہیں تھا۔ سوال:یہ تو سچ ہے لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ للت مودی سے لےکر شاہ رخ خان تک سبھی لوگ بے صبری سے آپ کا انتظار کر رہے تھے۔ ایسا ماحول تھا جیسے شادی میں دولہے کا انتظار ہوتا ہے۔ جواب: بس کیا کہہ سکتا ہوں اوپر والے کی دعائیں ہیں۔ سوال:اچھا یہ بتائیں کہ آپ کے نام کے ساتھ دنیا کے ایک تیز گیند باز کا جو ٹیگ لگا ہے اس کے پیچھے کتنی محنت رہی ہے آپ کی؟ جواب: دیکھیے یہاں میں تھوڑا سا آپ کو درست کرنا چاہوں گا کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ میں دنیا کا سب سے تیز گیند باز ہوں۔ تیز بالر کے پیچھے لڑکیاں سچ ہے ، میں نے بھی دیکھا ہے کہ لڑکیاں ان سبھی کے پیچھے رہتی تھیں۔ انگلینڈ میں نے دیکھا کہ وقار یونس اور وسیم اکرم کے لیے لڑکیوں میں لڑائی ہوگئی تھی۔ عمران خان پر تو آج بھی لڑکیاں مرتی ہیں۔ لیکن میرے پیچھے تو مرنے والی تو صرف میری بیوی ہی ہو گي۔ سوال:ٹھیک ہے آپ واقعی سب سے تیز گیند باز ہیں ۔ یہ بتائیے کہ آپ نے کب سوچا تھا کہ سب سے تیز گیند باز بننا ہے؟ جواب: میرا شروع سے ماننا تھا کہ ایسا کام کیا جائے جس سے دوسروں سے الگ پہچان بناؤں، حالانکہ میں کئی سارے ایسے کام کرتا ہوں جو سب سے الگ ہوجاتے ہیں۔ مجھے لگتا تھا کہ میں وسیم اکر اور وقار یونس سے تیز گیند باز بن سکتا ہوں۔ میں نے سوچ رکھا تھا کہ 1999 میں کے ورلڈ کپ میں سب سے تیز گیند بازی کروں گا۔ سوال:کیا واقعی آپ نے 1999 سے پہلے سوچ رکھا تھا کہ سب سے تیز گیند باز بنیں گے۔ اس کے پیچھے کیا موٹیویشن تھا؟ جواب: یہ سچ ہے میں 1997 میں ہی سوچ لیا تھا کہ سب سے تیز گيند باز بننا ہے۔ حالانکہ مجھے امید نہیں تھی کہ 1999 کے ورلڈ کپ میں مجھے کھلایا جاسکتا ہے۔ اسی طرح یہاں آنے سےپہلے سوچ لیا تھا کہ کولکتہ آکر اپنی ٹیم کو جتانا ہے۔ سوال:یہ سب کب سوچا تھا کہ کرکٹر ہی بننا ہے؟ جواب: 1995 میں جب میں نے پاکستان ایئر لائنز کو چھوڑا تبھی سوچ لیا تھا کہ کسی بھی طرح پاکستان ٹیم کے لیے کھیلنا ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کا پی آئی اے مجھے کھلاتا ہی نہیں تھا بس یہ ایک ضد تھی۔ سوال:مانا جاتا ہے کہ جس طرح بھارت میں اچھے سپنر ہوتے ہیں اسی طرح پاکستان اپنے تیز سوئنگ گیند بازوں کے لیے جانا جاتا ہے۔ آپ کا کوئی پسندیدہ کھلاڑی؟ جواب: یہ اسی طرح ہے کہ کسی کان سے آپ کتنے ہیرے نکال سکتے ہیں۔ مجھے پہلے تو عمران خان، وسیم اکرم اور وقار یونس کے ساتھ ساتھ کئی عظیم گیند باز آئے، مجھے لگتا ہے کہ میرے بعد کوئی نیچرل تیزگیند باز نہیں دکھ رہا ہے۔ سوال:اچھا پاکستانی گیند بازوں کے ساتھ یہ خوبی دیکھی جاتی رہی ہے کہ وہ بہت سمارٹ اور خوبصورت ہوتے ہیں۔ لڑکیاں ان کے پیچھے پاگل رہتی ہیں تو آپ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہے کیا؟ برائن لارا برائن لارا۔ کیا شاندار کرکٹر ہے لارا، بہت ہی عمدہ کھلاڑی ہے وہ۔ میں نے اپنے کرکٹ کریئر میں صرف چار گیندیں پھینکی ہیں لارا کو۔ پچھلے دس سالوں میں تین چار سیریز ہوئیں ہمارے درمیان لیکن میں انہیں بالنگ ہی نہیں کر سکا جواب: سچ ہے ، میں نے بھی دیکھا ہے کہ لڑکیاں ان سبھی کے پیچھے رہتی تھیں۔ انگلینڈ میں نے دیکھا کہ وقار یونس اور وسیم اکرم کے لیے لڑکیوں میں لڑائی ہوگئی تھی۔ عمران خان پر تو آج بھی لڑکیاں مرتی ہیں۔ لیکن میرے پیچھے تو مرنے والی تو صرف میری بیوی ہی ہو گي۔ سوال:تو اچھا شادی کرنے کا ارادہ ہے۔ کس سے ہورہی ہے؟ جواب: ابھی کوئی لڑکی نہیں دیکھی ہے لیکن دو تین مہینوں میں شادی کر لینے کا منصوبہ ہے۔ مجھے لگ رہا ہے کہ آدمی کی زندگی میں اس کی بیوی کااہم رول ہوتا ہے۔ سوال:پتہ نہیں کیوں آپ سے مجھے اس سوال کا صحیح جواب نہیں مل رہا ہے، کیونکہ وہ پاکستانی لڑکی ہے لیکن کوئی بات نہیں یہ آپ کا ذاتی معاملہ ہے؟ جواب:فی الحال اس بارے میں مجھے کوئی کامینٹ نہیں کرنا ہے۔ سوال:شعیب آپ اپنے بچپن کے بارے میں بتائیں، کس طرح کے بچے تھے آپ؟ جواب: میں شیطان تو تھا۔ لیکن کہہ لیجیے کہ اچھا شیطان تھا۔ لیکن میں نے تب یا آج تک کبھی کسی کو تکلیف یا نقصان نہیں پہنچایا۔ سوال:آپ کی جس طرح کی امیج ہے اس کے مطابق جب ہم آپ کا انٹرویو کرنے آرہے تھے تو لگ رہا تھا کہ شعیب ایک غصے والے یا گھمنڈی قسم کے انسان ہوں گے۔ لیکن ایسا کچھ لگ نہیں رہا ہے۔ تو پھر یہ حال میں آئی تبدیلی ہے یا آپ ہمیشہ سے ہی ایسے رہے ہیں؟ جواب: نہیں۔ میں کبھی نہیں بدلا۔ ہمیشہ سے میں ایسا ہی تھا۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ میرے سیکھنے اور زندگی کے تجربات بدلتے رہے ہیں۔ میں نے کسی سے غلط مدد نہیں مانگی ، ہاں لوگوں کی مدد کی ضرور ہے۔ سوال:آپ کو بھارت میں کون سے جگہ بہت پسند ہے؟ جواب: دِلی پسند ہے لیکن ممبئی بہت تیز شہر ہے۔ سوال:اور دِلی کیوں پسند ہے؟ جواب: یہ ایک تاریخی شہر ہے۔ آپ کو لگتا ہے کہ ہر ساتویں قدم پر کسی بادشاہ کہ سر زمین دوز ہے۔ میں بھی انسان میں یہ تو کہتا نہیں کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں بھی انسانی فطرت کی طرح کوشش کرتا ہوں کہ اپنے گناہوں کو چھپاؤں۔ میں اپنی زندگی کو انجوائے کرنا چاہتا ہوں دوسروں کی پرواہ نہیں کرتا سوال: اچھا آپ کی ایک امیج لیڈی کلر کی بھی ہے۔ لڑکیاں آپ کے پیچھے پاگل رہتی ہیں، تو اس کا کیا راز ہے؟ جواب: میں یہ تو کہتا نہیں کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں بھی انسانی فطرت کی طرح کوشش کرتا ہوں کہ اپنے گناہوں کو چھپاؤں۔ میں اپنی زندگی کو انجوائے کرنا چاہتا ہوں دوسروں کی پرواہ نہیں کرتا۔ سوال:آپ کی ڈریم وومن، خوابوں کی شہزادی کیسی ہوگي؟ جواب: وہ سادہ، پڑھی لکھی اور اچھے سلوک والی ہونی چاہیے۔ خوبصورت ہو، بس اور کیا۔ اگر لمبی ہو تو اچھا ہوگا۔ سوال:آپ کا پسندیدہ ہیرو کون ہے؟ جواب: ریتیک روشن مجھے بہت پسند ہے۔ حقیقت میں اس میں بہت ڈسپلن ہے جبکہ میں ویسا ہر گز نہیں ہو سکتا۔ سوال:اچھا اخبار میں ہمیں ایک بار پرھنے کو ملا کہ تھا کہ آپ نے سلمان خان کے ساتھ ایک بار ممبئی کے بس سٹینڈ میں شرٹ اتار کر دوڑ لگائی تھی۔ کیا یہ صحیح ہے؟ جواب: یہ بالکل غلط ہے۔ سلمان ایک بہترین انسان ہیں۔ کوئی بھلا ایسے کیسے اخبار میں لکھ سکتا ہے۔ ہم دونوں میں ایک چیز کامن ہے کہ تنازعات دونوں کا پیچھا نہیں چھوڑتے ہیں۔ شاید اسی لیے اخبار نے لکھ دیا ہوگا۔ سوال: آپ کی پسندیدہ ہیروئین کون ہے؟ جواب: میناکشی اور مدھوبالا۔ اس کے علاوہ مادھوری دیکشت مجھے بہت پسند ہیں۔ سوال: آپ کی فیورٹ بالی وڈ فلمیں؟ جواب: تین ہیں۔ دل والے دلہنیاں لے جائیں گے، ہم آپ کے ہیں کون اور دل چاہتا ہے۔ سوال: آپ کا فیورٹ کرکٹر؟ جواب: برائن لارا۔ کیا شاندار کرکٹر ہے لارا، بہت ہی عمدہ کھلاڑی ہے وہ۔ میں نے اپنے کرکٹ کریئر میں صرف چار گیندیں پھینکی ہیں لارا کو۔ پچھلے دس سالوں میں تین چار سیریز ہوئیں ہمارے درمیان لیکن میں انہیں بالنگ ہی نہیں کر سکا۔ سوال: اگر آپ کو اتھارٹی دی جائے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم میں اپنی مرضی کی تبدیلیاں کر سکتے ہیں تو کیا ہوگا؟ جواب: کرکٹ میں پیسہ لاؤں گا اور پاکستان کرکٹ کو چلانے والے سسٹم میں بھی تبدیلیاں کرنا ضروری ہوگا۔ سوال: اور اگر آپ کو یہ موقع ملے کہ آپ اپنی کسی بھی پسندیدہ شخصیت سے مل سکتے ہیں تو کس سے ملنا پسند کریں گے؟ جواب: آپ یقین نہیں کریں گے لیکن میں نے محمد علی جناح اور مہاتما گاندھی کے بارے کافی پڑھا ہے ان سے مل کر میں یہی جاننے کی کوشش کروں گا کہ ان کی پرکشش شخصیت راز کیا تھا۔