ٹیسٹ کرکٹ کو بچانے کی ضرورت
یشین کرکٹ کے اعلی حکام اور کرکٹرز اس بات پر متفق ہیں کہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی یلغار کے سامنے روایتی ٹیسٹ کرکٹ کو بچانے کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کرکٹ سیمینار میں کیا جس کا اہتمام پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایشیا کپ کے موقع پر کیا تھا۔
’ایشین کرکٹ ماضی حال اور مستقبل‘ کے موضوع پر ہونے والے سیمینار میں تقریر کرتے ہوئے سری لنکن کرکٹ بورڈ کے سربراہ ارجنا راناتنگا نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے بڑے مداح نہیں ہیں ۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ کرکٹ ایڈمنسٹریٹرز اس طرز کی کرکٹ کو ترقی دینے میں احتیاط سے کام لیں۔
واضح رہے کہ ارجنا رانا تنگا 1996 ورلڈ کپ جیتنے والی سری لنکن ٹیم کے کپتان بھی تھے۔ رانا تنگا نے کہا کہ ایشین کرکٹ کو جو وسائل میسر آرہے ہیں ان کا درست استعمال کرنا ہوگا وہ ضائع نہیں ہونے چاہئیں۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے اپنی تقریر میں کرکٹ بورڈز پر زور دیا کہ وہ روایتی ٹیسٹ کرکٹ کو بچانے کے لئے ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹ کو ذہانت سے استعمال کریں۔
انہوں نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹرز کو یہ ذہن میں رکھنا چاہئے کہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹ محض ایک تفریح ہے اور اسے اسی انداز میں پرکھنا چاہئے۔
وسیم اکرم نے کہا کہ کرکٹ کو دنیا بھر میں مقبول کرنا اچھی بات ہے لیکن اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی بہتات ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ کو نقصان نہ پہنچائے۔
وسیم اکرم نے کہا کہ ایشیائی کرکٹ کی بنیاد بہت مضبوط ہے، اسے عبدالحفیظ کاردار اور لالہ امرناتھ جیسے عظیم کرکٹرز ملے جنہوں نے اس خطے میں کرکٹ کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی ایشیائی کرکٹ مہارت جوش وخروش اور پیسے کے اعتبار سے اہم کردار ادا کر رہی ہے، لہذا ایشین کرکٹ بورڈز کے حکام کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ٹیسٹ ون ڈے اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں توازن قائم کریں۔
سری لنکن کرکٹ ٹیم کے اوپنر کمار سنگاکارا نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی تماشائیوں کو میدان میں واپس لانے کا ذریعہ بنی ہے جو اکتادینے والی کرکٹ سے بیزار ہوگئے تھے۔
انہوں نے خاص طور پر آئی پی ایل کا ذکر کیا اور اسے ایشین کرکٹ کی بڑی کامیابی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کئی کھیلوں میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلیاں آئی ہیں اور کرکٹ کو بھی ایسا ہی کرنا چاہئے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم اشرف نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ بین الاقوامی کرکٹ ایشیائی اور یورپی بلاک میں بٹی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر کوئی کرکٹ کے فروغ کے لئے ہی کام کر رہا ہے۔