طریقہ ٹھیک نہیں ہے: قاف لیگ
مسلم لیگ قاف نے بینظیر قتل کیس کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کروانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت تحقیقات کے لیے چاہے پچاس ممالک کے ماہرین کو بلا لے لیکن اختیارات خود اپنے پاس رکھے۔
اقوام متحدہ کمیشن کی تشکیل پر تیار
یہ بات پاکستان مسلم لیگ قاف کے سیکریٹری اطلاعات طارق عظیم نے اقوام متحدہ کی طرف سے پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بینظیر بھٹو کے قتل کے کیس کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن کی تشکیل پر اصولی طور پر رضامندی کے رد عمل میں کہی۔
طارق عظیم نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بینظیر بھٹو کے قتل کے کیس کی دوبارہ سے تحقیقات کرنا حکمران جماعت کا حق ہے۔ ’لیکن طریقہ کا ر ٹھیک نہیں ہے۔ حکومت تحقیقات کے لیے چاہے پچاس ممالک کے ماہرین کو بلا لے لیکن اختیارات خود اپنے پاس رکھے۔‘
انہوں نے لبنان کے وزیراعظم رفیق حریری کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کا کمیشن اگر کسی ملک میں تحقیقات کرتا ہے تواس کو یہ اختیار حاصل ہوتا ہے کہ اس کی ٹیم میں شامل لوگ جس جگہ جانا چاہیں وہ جا سکتے ہیں۔ اور جو فائل اور معلومات ان کو درکار ہو گی وہ مہیا کرنی پڑتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیونکہ اقوام متحدہ کا اپنا کوئی ایسا ادارہ نہیں ہے جو تحقیقات کر سکتا ہو اس لیے وہ بھی ممبر ممالک سے رجوع کرتا ہے۔ ’اگر کل کو اسرائیلی یا کوئی ملک دشمن تنظیم اس ٹیم میں شامل ہو کر پاکستان آتی ہے اور قبائلی علاقوں سمیت حساس اداروں تنصیبات میں جانا چاہے تو حکومت ان کو روک نہیں سکتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت بینظیر بھٹو قتل کیس کی تحقیقات کرتی ہے تو نتائج جلد سامنے آ جائیں گے اور اگر اقوام متحدہ تفتیش کرتی ہے تو پھر اسی طرح ہو گا جیسے رفیق حریری کے قتل کی تحقیقات میں لاکھوں ڈالر خرچ کیے گئے لیکن پھر بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
تاہم پیپلز پارٹی کی اتحادی جماعت مسلم لیگ نواز کے رہنما راجہ ظفر الحق نے بی بی سی بات کرتے ہوئے بتایا کہ پیپلز پارٹی کا یہ حق ہے کہ وہ جس ادارے سے بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کروائے اور اس سلسلے میں ان کی جماعت پیپلز پارٹی کے ساتھ ہے۔