بدعنوانی کے بعد فراڈ کے الزامات
اسرائیل میں پولیس نے وزیر اعظم ایہود اولمرت کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات کا دائر وسیع کر دیا ہے اور اب اس زاویئے پر بھی غور کیا جارہا ہے کہ کیا وزیر اعظم نے بدعنوانی کے ساتھ فراڈ سے بھی کام لیا ہے۔
اسرائیل کی وزارتِ انصاف اور پولیس کے محکمہ کی طرف سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم پر شبہہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے بیرونی سرکاری دوروں پر اٹھنے والے اخراجات حکومت کے علاوہ اپنے ادارے سے بھی وصول کرتے رہے ہیں۔
اس سے قبل وزیر اعظم ایہود اولمرت سے تیسری مرتبہ ان الزامات کے بارے میں تفتیش کی گئی جن کا تعلق ان کے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے کے دور سے ہے۔
ایہود اولمرت جن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے ان تمام الزامات سے انکار کرتے ہیں۔
پولیس نے تیسری مرتبہ ایہود اولمرت سے ان الزامات کے بارے میں تفتیش کی کہ کیا وہ ایک امریکی سرمایہ کار مورس تلانسکی کی طرف سے ملنے والی بھاری رقوم کے عوض انہیں مراعات فراہم کرتے رہے ہیں۔
تلانسکی نے پولیس سے تفتیش کے دوران اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ لفافوں میں بند ہزاروں ڈالر اسرائیلی وزیر اعظم کو دیتے رہے ہیں تاہم انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ وہ ان کے عوض مراعات یا سہولیات حاصل کرتے رہے ہیں۔
تلانسکی نے کہا اس میں سے کچھ رقم ذاتی تعیش کے سامان پر خرچ کی گئی اور جو رقم قرضے کے طور پر دی گئی تھی واپس نہیں کی گئی۔
ایہود اولمرت نے کہا کہ یہ رقوم قانونی طور پر انتخابی مہم پر خرچ کی گئی۔
وزارتِ انصاف اور پولیس کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا کہ ایہور اولمرت سے کہا گیا ہے کہ وہ ان الزامات کے بارے میں وضاحت کریں۔
ایہود اولمرت پر لگنے والے الزامات کے مطابق وہ وزیر اعظم بننے سے پہلے جب وزیرِ تجارت تھے اور یروشلم کے میئر تھے اپنے بیرونی دوروں پر اٹھنے والے اخراجات حکومت کے علاوہ اپنے ادارے سے وصول کرتے تھے۔
پولیس کو شبہہ ہے کہ اس طرح جو رقم بچ جاتی تھی وہ ان کی ٹریول ایجنسی ایک اسپیشل اکاؤنٹ میں جمع کرا دیتی تھی۔
یہ رقم بعد میں ایہود اولمرت اور ان کے خاندان والوں کے بیرون ملک نجی دوروں پر خرچ کی جاتی تھی۔
ایہود اولمرت دس سال تک یروشلم شہر کے میئر رہے ہیں اور سن دو ہزار تین میں انہوں نے وزیرِ تجارت کا قلمدان سنبھال لیا اور اس کے بعد وہ وزیر اعظم منتخب ہونےمیں کامیاب ہو گئے۔