بحران: 77 کروڑ ڈالر کی پیشکش

صدر بش نے خوراک کے عالمی بحران کے اثرات کو کم کرنے کے لیے 77 کروڑ ڈالر کی امداد کی پیشکش کی ہے۔ اشیائے خورد و نوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے چند ملکوں میں فسادات بھی ہو چکے ہیں۔ صدر بش کا کہنا ہے کہ وہ کانگریس سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں ان کی درخواست کی منظوری دے۔ اشیائے خورد و نوش اور پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک کئی خاندانوں کی گزارہ کرنا مشکل ہو چکا ہے اور کئی حلقوں کی طرف سے وائٹ ہاؤس پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے وہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے۔ خوراک کے عالمی بحران کی وجہ سے کوئی ترقی پذیر ملکوں میں فسادات پھوٹ چکے ہیں جبکہ آنے والے دنوں میں حالات مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔ صدر بش نے کہا ہے کہ وہ عالمی برادری کو واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ آنے والے سالوں میں بھوک کے خلاف جنگ میں امریکہ پیش پیش ہو گا۔ یہ امدادی رقم اس بیس لاکھ ڈالر کی ہنگامی امداد کے علاوہ ہو گی جس کا اعلان صدر بش نے دو ہفتے پہلے کیا تھا۔ ساتھ ہی مسٹر بش نے یہ بھی تھا کہ ابھی مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے چند غریب ترین ملکوں میں اشیائے خورد و نوش کی بڑھتی ہوئی کا مطلب یہ ہے کہ یا تو دن بھر صرف ایک وقت کی روٹی کھا کر گزارہ کیا جائے یا پھر بھوکا رہا جائے۔