اصل جہاد تو افغانستان میں ہے

طالبان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جنگ بندی کے اعلان کے بعد افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کے خلاف کارروائیوں کے لیے طالبان جنگجؤوں کا سرحد پار جانے کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔ تاہم پاکستانی فوج نے اس بات سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ نے بدھ کو الزام لگایا تھا کہ القاعدہ کے مبینہ جنگجو افغانستان میں حملوں کے لیے پاکستان کے قبائلی علاقوں کو محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ ایک طالب رہنماء نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ اٹھارہ فروری کے انتخابات کے نتیجے میں پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد طالبان قیادت نےجنگ بندی کےاعلان کے بعد اپنے جنگجوؤں کو افغانستان بھیجنا شروع کر دیا ہے تاکہ وہاں پر امریکی، افغان اور نیٹو فورسز کے خلاف حملوں میں تیزی لائی جائے۔ ان کے بقول’گزشتہ چند دنوں میں کئی پاکستانی طالبان مختلف گروپوں کی شکل میں امریکی اور نیٹو فورسز کیخلاف کارروائیاں کرنے کے لیے سرحد پار کر چکے ہیں۔ ان کے مطابق پاک افغان سرحد کے دونوں طرف پاکستانی اور غیر ملکی افواج کی موجودگی کی وجہ سے طالبان جنگجو غیر روایتی راستوں سے سرحد پار کرتے ہیں۔