لاہور (خصوصی رپورٹر) پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر محمد نواز شریف نے طاہر
القادری کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ ریاست بچانے گئے تھے مگر بڑی مشکل سے عزت
بچا کر آئے ہیں۔ طاہر القادری وہاں حکومت کا تختہ الٹنے گئے تھے اور ان
میں شامل ہو کر واپس آ گئے ہیں۔ کل تک ایک دوسرے کو گالیاں دینے والے اب
آپس میں اتحادی بن گئے ہیں۔ حکومت گرانے کے لئے آنے والے حکومت کا حصہ بن
کر چلے گئے۔ مسلم لیگ ن اور فنکشنل لیگ میں ذہنی ہم آہنگی ہے
، مل کر پاکستان کو مسائل سے نجات دلائیں گے۔ آج اگر حکومت عدالت کے احکامات نہیں مانے گی تو قانو ن اور آئین کی حکمرانی کس طرح قائم رہ سکتی ہے۔ کرپشن کیخلاف سرجیکل آپریشن ناگزیر ہو چکا، محب وطن اور کرپشن سے پاک سیاست دانوں کیلئے مسلم لیگ ن کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں مسلم لیگ ایسے سیاست دانوں کو خوش آمدید کہے گی جو کرپشن کیخلاف ہیں اور عوام کی خدمت پر یقین رکھتے ہیں۔ فنکشنل لیگ کے سربراہ پیر پگاڑا نے وفد کے ساتھ رائیونڈ میں شریف برادران سے ملاقات کی، جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں نواز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور فنکشنل لیگ میں ذہنی ہم آہنگی ہے مل کر پاکستان کو مسائل سے نجات دلائیں گے۔ سندھ کی تقسیم کسی صورت قبول نہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کا پیپلز پارٹی سے اتحاد ہو چکا ہے، حکومت کا تختہ الٹانے والے خود حکومت میں شامل ہو گئے۔ طاہر القادری کا 4 نکاتی پروگرام پہلے ہی آئین میں موجود ہے۔ اسلام آباد میں کل صرف م±ک م±کا ہوا اور کچھ نہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا پیپلز پارٹی سے اتحاد ہو چکا ہے۔ ریاست ریاست کرنے والے صرف سیاست کرنے گئے تھے، طاہر القادری کے پیچھے کونسا مہرہ ہے جو الیکشن کو سبوتاژ کر کے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے، نگران وزیراعظم پر مشاورت کے لئے چودھری نثار کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔ پیر پگاڑا سے بھی نگران وزیراعظم پر مشاورت کی جائے گی۔ صوبوں میں بھی نگران حکومت پر مشاورت ہونی چاہئے۔ ملک کو تباہ کرنے والوں کے خلاف مل کر اکٹھے چلیں گے۔ سندھ میں لوکل باڈی آرڈیننس سے دوہرا معیار کھل کر سامنے آیا۔ سندھ کی تقسیم کبھی قبول نہیں کرینگے۔ صوبوں میں نگران حکومت کے لئے بھی مشاورت ہونی چاہیئے۔ نوازشریف نے کہا کہ پاکستان کی بقاءطاقتور صدر نہیں مضبوط پارلیمانی جمہوری نظام سے وابستہ ہے۔ بروقت اورشفاف انتخابات سے جمہوریت کو تقویت ملے گی، پیپلزپارٹی نے عوام کو ریلیف دیا اور نہ کوئی سہولت دی تو پھر وہ اسے ووٹ کیوں دیں گے۔ مہذب ملکوں میں افراد نہیں قومی اداروں کو مضبوط بنایا جاتا ہے اور قومی اداروں کی مضبوطی کیلئے آئین وقانون کی حکمرانی قائم کرنا ہوگی۔ پیر صاحب پگاڑا میرے بھائی کی فاتحہ کے لئے آئے، وہ دوبارہ آنے کا ارادہ رکھتے ہیں میں بھی ان کے پاس حاضر ہوں گا۔ ہمارے درمیان قومی سطح پر ہونے والی پیشرفت پر گفتگو ہوئی ہے ہمارے درمیان قومی معاملات پر مکمل ہم آہنگی پائی گئی ہے۔ ہم مل کر پاکستان تباہ کرنے والوں اور غاصبوں سے بچائیں گے۔ سندھ میں جتنی بدحالی اور مسائل ہیں ہم مل کر دور کریں گے جس سے سندھ بلکہ پورے ملک کو فائدہ پہنچے گا۔ سندھ میں عوام کی بری حالت ہے، آفت آنے پر وہاں ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ بیروزگاری بے پناہ ہے، ملازمتیں فروخت کی جاتی ہیں، میرٹ نام کی کوئی چیز نہیں۔ سیلاب کی تباہی سے بدحال لوگوں کو کوئی نہیں پوچھتا۔ متاثرہ افراد کو پیسے موجود ہونے کے باوجود تین سال تک چیک نہیں ملتے۔ سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں، سکولوں میں استاد نہیں، زرداری نے ملک کے لئے کیا کرنا تھا انہوں نے سندھ کیلئے بھی کچھ نہیں کیا۔ لوکل باڈیز سسٹم سے سندھ کو تقسیم کی بنیاد رکھ دی گئی ہے جس پر سندھ کی اکثریت نے احتجاج کیا ہے۔ ہم نے احتجاج کا بھرپور ساتھ دیا ان لوگوں نے صوبوں کی تقسیم کا پنڈورا بکس کھولنے کی کوشش کی تاکہ ووٹ زیادہ مل سکیں۔ ہمیں سیاست سے زیادہ ملک عزیز ہے، ہم سندھ کی تقسیم کبھی قبول نہیں کرینگے۔ سندھ میں غربت ہے، غریبوں کے بچوں کا ریاست کو مفت علاج کرنے کا بندوبست کرنا چاہئے۔ طاہر القادری حکومت کا تختہ الٹانے گئے تھے اور ان میں شامل ہو کر واپس آئے ہیں۔ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ ”پلے نہیں دھیلا کردی میلہ میلہ“ اس موقع پر غلام مرتضیٰ جتوئی نے کہا کہ محب وطن قوتوں کو اکٹھا ہو کر پاکستان کو مشکلات سے نکالنا پڑے گا۔ ہم سندھ میں اتحاد میں شامل ہیں۔ حکمران اتحاد سے ہم نے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف اتحاد کی صورت میں الیکشن لڑینگے۔ نوازشریف نے اپوزیشن جماعتوں کے وسیع تر اتحاد کے قیام کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ جاتی عمرہ میں ہونے والا اجلاس اور اس کا مشترکہ اعلامیہ اتحاد کی شکل ہے۔ مسلم لیگ فنکشنل اس میں شامل تھی۔ آج پیر صاحب پگاڑا نے ذاتی طور پر بھی اس کی توثیق کی ہے۔ ہم یہ اتحاد مضبوط کرینگے۔ ڈاکٹر طاہر القادری جن دو ”بندوں“ کے نام دیں گے اپوزیشن ان کو دیکھے گی، اپوزیشن بھی نام دے گی، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ”مولانا (طاہر القادری) اور پیپلز پارٹی کا اتحاد ہو چکا ہے“ کل گالیاں بک رہے تھے پھر کس طرح گلے ملے ساری قوم نے دیکھا۔ مک مکا قبول نہیں کرینگے۔ بالخصوص سندھ کسی نے اپنا اپوزیشن لیڈر کھڑا کرنے کی کوشش کی تو اسے مسترد کر دیں گے۔ نواز شریف نے کہا کہ طاہر القادری انتخابی اصلاحات کے لئے لانگ مارچ کرنے گئے وہاں 11 بجے کی ڈیڈ لائن دی اور قومی و صوبائی اسمبلیوں سمیت حکومتیں ختم ہو چکیں کا اعلان کر دیا اور الیکشن کمشن کو تحلیل کرنے کی بات کی، میں پوچھتا ہوں وہ سارے مطالبات کہاں گئے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ قومی اسمبلی 16 مارچ کو تحلیل ہو یا 8 مارچ کو ہم نے ان سے پہلے اپنے اعلامیہ میں اس کا مطالبہ کیا تھا۔ پیر پگاڑا نے کہا کہ نواز شریف نے کہا ہے کہ آپ سب کو ساتھ لے کر چلیں ہمیں ایک دوسرے کے نزدیک ہونا پڑے گا۔ اس وقت سندھ کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے ، لوکل باڈیز آرڈیننس پر ہماری بات نہیں سنی گئی۔ نواز شریف نے ہمیں ہمیشہ عزت دی۔ تمام مسلم لیگیں اکٹھی ہو جائیں تو میرے کندھوں سے بوجھ اتر جائے گا۔ میاں صاحب نے اپوزیشن کو اکٹھا کر کے اچھا کام کیا، بغیرکسی لالچ کے میاں صاحب کے ساتھ چلیں گے۔ نوازشریف کے بھائی کے انتقال پرتعزیت کے لئے یہاں آیا تھا،نوازشریف کی ساتھ جو بھی بات ہوئی ملک کیلئے ضروری ہے ، نظر آرہا ہے کہ صدرزرداری وفاق میں حکومت نہیں بنا سکیں گے، صدر آصف زرداری نے سندھ کے عوام کو نہیں سنا، فیڈریشن کمزور ہو گی تو ملک کمزور ہو گا ، ہمیں ایک دوسرے کے قریب آناہوگا،میاں صاحب کو بتایا ہے کہ سندھ کی صورتحال سب سے زیادہ خطرناک ہے، 1970 کے انتخابات میں اتنے برے حالات نہیں تھے جتنے آج ہیں۔ ہم نے اصولوں پرحکومت چھوڑی اوراصولوں پرقائم رہیں گے، سندھ پیپلزبلدیاتی آرڈیننس کومستردکرتے ہیں۔کالا باغ ڈیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کس کتاب میں لکھاہے کہ صرف کالاباغ ڈیم ہی بنایاجائے، ڈیم پانی ذخیرہ کرنے کے لئے ہوتا ہے یہ ذخیرہ صرف کالا باغ ڈیم میں ہی ذخیرہ نہیں ہوگا دیگر ڈیموں میں بھی پانی ذخیرہ کیا جا سکتا ہے، کالاباغ ڈیم کاباب بندہوچکاتھا،اب پھراس مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ سندھ کی تقسیم کسی بھی شکل میں قبول نہیں کی جائے گی۔ وفاق پاکستان کو کمزور کرنے کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا جائے گا۔ پیر صاحب پگاڑا اور مرتضیٰ جتوئی گزشتہ روز جاتی عمرہ رائے ونڈ نواز شریف، شہباز شریف کے چھوٹے بھائی عباس شریف کی وفات پرتعزیت کے لئے آئے تھے۔ تعزیت اور فاتحہ کے بعد ان کے درمیان سیاسی صورت حال، آنے والے الیکشن کے حوالے سے گفتگو ہوئی، پیر صاحب پگاڑا سید صبغتاللہ شاہ راشدی اور مرتضیٰ جتوئی کے ساتھ پیر صدر الدین راشدی، ملک غلام مصطفے کھر، امتیاز شیخ، سلطان محمود خان ایڈووکیٹ، شیخ انور سعید، خدا بخش راجڑ، قاسم سومرو اور سید ضیا رضوی تھے۔ نواز شریف کے ساتھ شہباز شریف، چودھری نثار علی خان، سید غوث علی شاہ، لیاقت جتوئی، سردار ذوالفقار کھوسہ، ممنون حسین، سلیم ضیائ، امداد چانڈیو، سینیٹر پرویز رشید، راجہ اشفاق سرور اور ڈاکٹر آصف کرمانی موجود تھے۔ پیر پگاڑا نے کہا کہ پاکستان وفاق ہے اگر ایک صوبے میں کمی بیٹی ہو تو اس کا وفاق پاکستان کو نقصان پہنچتا ہے۔ سندھ میں لوکل گورنمنٹ آرڈیننس سندھ کی آواز نہیں ہے۔ آئندہ الیکشن میں زرداری مرکز اور پنجاب، خیبر پی کے، بلوچستان میں حکومت نہیں بنا سکیں گے۔ سندھ میں سخت میچ پڑے گا۔ پیپلز پارٹی نے سندھ میں چارپانچ افراد کے ٹولے کے کہنے پر لگ کر لوکل گورنمنٹ آرڈیننس نافذ کیا سندھ کے تمام طبقات اس کے خلاف ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پیپلز پارٹی کوسندھ میں آئندہ حکومت ملی تو وہ کونسا کھیل کھیلیں گے۔ پیر پگاڑا نے نواز شریف کے دو دن قبل بلائے گئے اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کو سراہتے ہوئے کہا کہ وفاق پاکستان اور جمہوریت کو بچانے کے لئے ہم س بکو نیک نیتی سے مل کر چلنا ہو گا۔ ایک دوسرے کے ساتھ کوئی گلے شکوے ہیں تو ملک کی خاطر انہیں بھلانا ہو گا۔ 1970ءکے الیکشن کے بعد بنگلہ دیش بن گیا مگر آج کے حالات 1970ءسے زیادہ بدترین ہیں۔ نواز شریف کوبتایا ہے کہ سندھ کی صورت حال بہت خطرناک ہے ہمیں مل کر کام کرنا ہے تاکہ وفاق کمزور نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ بھی لاہور آئیں گے اور میاں صاحب بھی ہمارے یہاں آئیں گے ہم بغیر کسی لالچ کے ایک دوسرے کے ساتھ چلیں گے۔ میں نے میاں صاحب کی طرف پہلے آنا تھا مگر پروگرام تبدیل ہوتے رہے ہیں۔ دو تین گھنٹے ہم نے ملک کی بھلائی کی باتیں کی ہیں۔ این این آئی کے مطابق مسلم لیگ اور فنکشنل لیگ نے آئندہ عام انتخابات میں ہمخیال جماعتوں کا گرینڈ الائنس بنا کر میدان میں اترنے پر اتفاق کیا ہے۔
، مل کر پاکستان کو مسائل سے نجات دلائیں گے۔ آج اگر حکومت عدالت کے احکامات نہیں مانے گی تو قانو ن اور آئین کی حکمرانی کس طرح قائم رہ سکتی ہے۔ کرپشن کیخلاف سرجیکل آپریشن ناگزیر ہو چکا، محب وطن اور کرپشن سے پاک سیاست دانوں کیلئے مسلم لیگ ن کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں مسلم لیگ ایسے سیاست دانوں کو خوش آمدید کہے گی جو کرپشن کیخلاف ہیں اور عوام کی خدمت پر یقین رکھتے ہیں۔ فنکشنل لیگ کے سربراہ پیر پگاڑا نے وفد کے ساتھ رائیونڈ میں شریف برادران سے ملاقات کی، جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں نواز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور فنکشنل لیگ میں ذہنی ہم آہنگی ہے مل کر پاکستان کو مسائل سے نجات دلائیں گے۔ سندھ کی تقسیم کسی صورت قبول نہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کا پیپلز پارٹی سے اتحاد ہو چکا ہے، حکومت کا تختہ الٹانے والے خود حکومت میں شامل ہو گئے۔ طاہر القادری کا 4 نکاتی پروگرام پہلے ہی آئین میں موجود ہے۔ اسلام آباد میں کل صرف م±ک م±کا ہوا اور کچھ نہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا پیپلز پارٹی سے اتحاد ہو چکا ہے۔ ریاست ریاست کرنے والے صرف سیاست کرنے گئے تھے، طاہر القادری کے پیچھے کونسا مہرہ ہے جو الیکشن کو سبوتاژ کر کے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے، نگران وزیراعظم پر مشاورت کے لئے چودھری نثار کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔ پیر پگاڑا سے بھی نگران وزیراعظم پر مشاورت کی جائے گی۔ صوبوں میں بھی نگران حکومت پر مشاورت ہونی چاہئے۔ ملک کو تباہ کرنے والوں کے خلاف مل کر اکٹھے چلیں گے۔ سندھ میں لوکل باڈی آرڈیننس سے دوہرا معیار کھل کر سامنے آیا۔ سندھ کی تقسیم کبھی قبول نہیں کرینگے۔ صوبوں میں نگران حکومت کے لئے بھی مشاورت ہونی چاہیئے۔ نوازشریف نے کہا کہ پاکستان کی بقاءطاقتور صدر نہیں مضبوط پارلیمانی جمہوری نظام سے وابستہ ہے۔ بروقت اورشفاف انتخابات سے جمہوریت کو تقویت ملے گی، پیپلزپارٹی نے عوام کو ریلیف دیا اور نہ کوئی سہولت دی تو پھر وہ اسے ووٹ کیوں دیں گے۔ مہذب ملکوں میں افراد نہیں قومی اداروں کو مضبوط بنایا جاتا ہے اور قومی اداروں کی مضبوطی کیلئے آئین وقانون کی حکمرانی قائم کرنا ہوگی۔ پیر صاحب پگاڑا میرے بھائی کی فاتحہ کے لئے آئے، وہ دوبارہ آنے کا ارادہ رکھتے ہیں میں بھی ان کے پاس حاضر ہوں گا۔ ہمارے درمیان قومی سطح پر ہونے والی پیشرفت پر گفتگو ہوئی ہے ہمارے درمیان قومی معاملات پر مکمل ہم آہنگی پائی گئی ہے۔ ہم مل کر پاکستان تباہ کرنے والوں اور غاصبوں سے بچائیں گے۔ سندھ میں جتنی بدحالی اور مسائل ہیں ہم مل کر دور کریں گے جس سے سندھ بلکہ پورے ملک کو فائدہ پہنچے گا۔ سندھ میں عوام کی بری حالت ہے، آفت آنے پر وہاں ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ بیروزگاری بے پناہ ہے، ملازمتیں فروخت کی جاتی ہیں، میرٹ نام کی کوئی چیز نہیں۔ سیلاب کی تباہی سے بدحال لوگوں کو کوئی نہیں پوچھتا۔ متاثرہ افراد کو پیسے موجود ہونے کے باوجود تین سال تک چیک نہیں ملتے۔ سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں، سکولوں میں استاد نہیں، زرداری نے ملک کے لئے کیا کرنا تھا انہوں نے سندھ کیلئے بھی کچھ نہیں کیا۔ لوکل باڈیز سسٹم سے سندھ کو تقسیم کی بنیاد رکھ دی گئی ہے جس پر سندھ کی اکثریت نے احتجاج کیا ہے۔ ہم نے احتجاج کا بھرپور ساتھ دیا ان لوگوں نے صوبوں کی تقسیم کا پنڈورا بکس کھولنے کی کوشش کی تاکہ ووٹ زیادہ مل سکیں۔ ہمیں سیاست سے زیادہ ملک عزیز ہے، ہم سندھ کی تقسیم کبھی قبول نہیں کرینگے۔ سندھ میں غربت ہے، غریبوں کے بچوں کا ریاست کو مفت علاج کرنے کا بندوبست کرنا چاہئے۔ طاہر القادری حکومت کا تختہ الٹانے گئے تھے اور ان میں شامل ہو کر واپس آئے ہیں۔ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ ”پلے نہیں دھیلا کردی میلہ میلہ“ اس موقع پر غلام مرتضیٰ جتوئی نے کہا کہ محب وطن قوتوں کو اکٹھا ہو کر پاکستان کو مشکلات سے نکالنا پڑے گا۔ ہم سندھ میں اتحاد میں شامل ہیں۔ حکمران اتحاد سے ہم نے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف اتحاد کی صورت میں الیکشن لڑینگے۔ نوازشریف نے اپوزیشن جماعتوں کے وسیع تر اتحاد کے قیام کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ جاتی عمرہ میں ہونے والا اجلاس اور اس کا مشترکہ اعلامیہ اتحاد کی شکل ہے۔ مسلم لیگ فنکشنل اس میں شامل تھی۔ آج پیر صاحب پگاڑا نے ذاتی طور پر بھی اس کی توثیق کی ہے۔ ہم یہ اتحاد مضبوط کرینگے۔ ڈاکٹر طاہر القادری جن دو ”بندوں“ کے نام دیں گے اپوزیشن ان کو دیکھے گی، اپوزیشن بھی نام دے گی، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ”مولانا (طاہر القادری) اور پیپلز پارٹی کا اتحاد ہو چکا ہے“ کل گالیاں بک رہے تھے پھر کس طرح گلے ملے ساری قوم نے دیکھا۔ مک مکا قبول نہیں کرینگے۔ بالخصوص سندھ کسی نے اپنا اپوزیشن لیڈر کھڑا کرنے کی کوشش کی تو اسے مسترد کر دیں گے۔ نواز شریف نے کہا کہ طاہر القادری انتخابی اصلاحات کے لئے لانگ مارچ کرنے گئے وہاں 11 بجے کی ڈیڈ لائن دی اور قومی و صوبائی اسمبلیوں سمیت حکومتیں ختم ہو چکیں کا اعلان کر دیا اور الیکشن کمشن کو تحلیل کرنے کی بات کی، میں پوچھتا ہوں وہ سارے مطالبات کہاں گئے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ قومی اسمبلی 16 مارچ کو تحلیل ہو یا 8 مارچ کو ہم نے ان سے پہلے اپنے اعلامیہ میں اس کا مطالبہ کیا تھا۔ پیر پگاڑا نے کہا کہ نواز شریف نے کہا ہے کہ آپ سب کو ساتھ لے کر چلیں ہمیں ایک دوسرے کے نزدیک ہونا پڑے گا۔ اس وقت سندھ کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے ، لوکل باڈیز آرڈیننس پر ہماری بات نہیں سنی گئی۔ نواز شریف نے ہمیں ہمیشہ عزت دی۔ تمام مسلم لیگیں اکٹھی ہو جائیں تو میرے کندھوں سے بوجھ اتر جائے گا۔ میاں صاحب نے اپوزیشن کو اکٹھا کر کے اچھا کام کیا، بغیرکسی لالچ کے میاں صاحب کے ساتھ چلیں گے۔ نوازشریف کے بھائی کے انتقال پرتعزیت کے لئے یہاں آیا تھا،نوازشریف کی ساتھ جو بھی بات ہوئی ملک کیلئے ضروری ہے ، نظر آرہا ہے کہ صدرزرداری وفاق میں حکومت نہیں بنا سکیں گے، صدر آصف زرداری نے سندھ کے عوام کو نہیں سنا، فیڈریشن کمزور ہو گی تو ملک کمزور ہو گا ، ہمیں ایک دوسرے کے قریب آناہوگا،میاں صاحب کو بتایا ہے کہ سندھ کی صورتحال سب سے زیادہ خطرناک ہے، 1970 کے انتخابات میں اتنے برے حالات نہیں تھے جتنے آج ہیں۔ ہم نے اصولوں پرحکومت چھوڑی اوراصولوں پرقائم رہیں گے، سندھ پیپلزبلدیاتی آرڈیننس کومستردکرتے ہیں۔کالا باغ ڈیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کس کتاب میں لکھاہے کہ صرف کالاباغ ڈیم ہی بنایاجائے، ڈیم پانی ذخیرہ کرنے کے لئے ہوتا ہے یہ ذخیرہ صرف کالا باغ ڈیم میں ہی ذخیرہ نہیں ہوگا دیگر ڈیموں میں بھی پانی ذخیرہ کیا جا سکتا ہے، کالاباغ ڈیم کاباب بندہوچکاتھا،اب پھراس مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ سندھ کی تقسیم کسی بھی شکل میں قبول نہیں کی جائے گی۔ وفاق پاکستان کو کمزور کرنے کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا جائے گا۔ پیر صاحب پگاڑا اور مرتضیٰ جتوئی گزشتہ روز جاتی عمرہ رائے ونڈ نواز شریف، شہباز شریف کے چھوٹے بھائی عباس شریف کی وفات پرتعزیت کے لئے آئے تھے۔ تعزیت اور فاتحہ کے بعد ان کے درمیان سیاسی صورت حال، آنے والے الیکشن کے حوالے سے گفتگو ہوئی، پیر صاحب پگاڑا سید صبغتاللہ شاہ راشدی اور مرتضیٰ جتوئی کے ساتھ پیر صدر الدین راشدی، ملک غلام مصطفے کھر، امتیاز شیخ، سلطان محمود خان ایڈووکیٹ، شیخ انور سعید، خدا بخش راجڑ، قاسم سومرو اور سید ضیا رضوی تھے۔ نواز شریف کے ساتھ شہباز شریف، چودھری نثار علی خان، سید غوث علی شاہ، لیاقت جتوئی، سردار ذوالفقار کھوسہ، ممنون حسین، سلیم ضیائ، امداد چانڈیو، سینیٹر پرویز رشید، راجہ اشفاق سرور اور ڈاکٹر آصف کرمانی موجود تھے۔ پیر پگاڑا نے کہا کہ پاکستان وفاق ہے اگر ایک صوبے میں کمی بیٹی ہو تو اس کا وفاق پاکستان کو نقصان پہنچتا ہے۔ سندھ میں لوکل گورنمنٹ آرڈیننس سندھ کی آواز نہیں ہے۔ آئندہ الیکشن میں زرداری مرکز اور پنجاب، خیبر پی کے، بلوچستان میں حکومت نہیں بنا سکیں گے۔ سندھ میں سخت میچ پڑے گا۔ پیپلز پارٹی نے سندھ میں چارپانچ افراد کے ٹولے کے کہنے پر لگ کر لوکل گورنمنٹ آرڈیننس نافذ کیا سندھ کے تمام طبقات اس کے خلاف ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پیپلز پارٹی کوسندھ میں آئندہ حکومت ملی تو وہ کونسا کھیل کھیلیں گے۔ پیر پگاڑا نے نواز شریف کے دو دن قبل بلائے گئے اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کو سراہتے ہوئے کہا کہ وفاق پاکستان اور جمہوریت کو بچانے کے لئے ہم س بکو نیک نیتی سے مل کر چلنا ہو گا۔ ایک دوسرے کے ساتھ کوئی گلے شکوے ہیں تو ملک کی خاطر انہیں بھلانا ہو گا۔ 1970ءکے الیکشن کے بعد بنگلہ دیش بن گیا مگر آج کے حالات 1970ءسے زیادہ بدترین ہیں۔ نواز شریف کوبتایا ہے کہ سندھ کی صورت حال بہت خطرناک ہے ہمیں مل کر کام کرنا ہے تاکہ وفاق کمزور نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ بھی لاہور آئیں گے اور میاں صاحب بھی ہمارے یہاں آئیں گے ہم بغیر کسی لالچ کے ایک دوسرے کے ساتھ چلیں گے۔ میں نے میاں صاحب کی طرف پہلے آنا تھا مگر پروگرام تبدیل ہوتے رہے ہیں۔ دو تین گھنٹے ہم نے ملک کی بھلائی کی باتیں کی ہیں۔ این این آئی کے مطابق مسلم لیگ اور فنکشنل لیگ نے آئندہ عام انتخابات میں ہمخیال جماعتوں کا گرینڈ الائنس بنا کر میدان میں اترنے پر اتفاق کیا ہے۔